روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے
حاجیوں کی زندگی اب معتبر ہونے کو ہے
کچھ دنوں کے واسطے طیبہ میں گھر ہونے کو ہے
ذرّۂِ نا چیز بھی رشکِ قمر ہونے کو ہے
اُن کے کوچے میں قدم رکھنے کے لائق میں نہیں
مجھ پہ چشمِ رحمتِ عالم مگر ہونے کو ہے
آرہے ہیں رحمتِ عالم شفاعت کے لیے
دفترِ عصیاں مِرا زیر و زبر ہونے کو ہے
یا نبی امداد کیجے فتحِ مکہ کے طفیل
کفر پھر اسلام سے سینہ سپر ہونے کو ہے
لکھ رہے ہیں ہم بھی نعتِ مصطفےٰشام و سحر
نام اپنا بھی شفیقؔ اب معتبر ہونے کو ہے