رتبہ یہی دیا ہے تری چوکھٹ کو خدا نے
کر اپنا جھکایا ہے ہر اک شاہ و گدا نے
جاں بخشی نہ جنکو کبھی عیسی کی صدا نے
وہ مردے جلائے لب اعجاز نمانے
کشتی مری گرداب مصیبت میں پھنسی ہے
اے بحر کرم آؤ مجھے ، پار لگانے
وحدت کا نشاں عالم کثرت میں دکھایا
اے صل علی عشق رسول دوسرا نے
ہمراہی سے قاصر رہے جبریل امیں بھی
معراج میں حضرت جو لگے عرش پہ جانے
کس طرح تری مدح کروں خاصہ داور
روشن کیا عالم ترے نقش کف پا نے
کیا شان الہی ہے کہ سبزی میں یہ سرخی
پایا ہے شرف آپکے ہاتھوں سے حنا نے
لولاک لماشان نہ ہو کس طرح ان کی
بے مثل بنایا ہے محمد کو خدا نے
بیدم کی تمنائے دلی ہے کہ دم نزع
آئیں وہ مجھے شربت دیدار پلانے