سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ
مصطفیٰ خیرالوریٰ نورِ خدا یعنی کہ آپ
انبیاء و مُرسلیں تشریف لاتے ہی رہے
ختم جس پر ہو گیا یہ سلسلہ یعنی کہ آپ
روزِ روشن کی طرح ظاہر فترضیٰ سے ہُوا
ہے خوشی پر جس کی راضی کبریا یعنی کہ آپ
خون کے پیاسوں کو دے کر مُژدہِ امن واماں
دشمنِ جاں کو ہے دی جس نے دعا یعنی کہ آپ
کہتے ہیں جبریل کوئی آپ کے جیسا نہیں
رب کو ہے محبوب جس کی ہر ادا یعنی کہ آپ
کُنجیاں اپنے خزانوں کی خدا نے دیں جِسے
حق نے جس پر کی عطابے انتہا یعنی کہ آپ
ٹھہر کررُوحِ امیں سِدرہ پہ یہ کہنے لگے
اس سے آگے جائیں گے بس مصطفیٰ یعنی کہ آپ
پیار ہے اپنے غلاموں سے جو فرماتے رہے
ربِّ ہَبْلِی اُمتی حق سے دعا یعنی کہ آپ
انبیاء سے حق نے جن کے واسطے میثاق میں
کرکے تاکیدیں بڑا پیماں لیا یعنی کہ آپ
کردو اے مرزا سُخن کا تم ِاسی پر اختتام
ہیں خدا کے بعد برتر با خدا یعنی کہ آپ