سخن کی داد خُدا سے وصُول کرتی ہے

سخن کی داد خُدا سے وصُول کرتی ہے

زبان آج ثنائے رسُولؐ کرتی ہے


کہی ہے نعتِ نبیؐ رُوح کی نمو کے لِیے

لہُو میں ڈُوب گیا ہے قلم وضو کےلِیے


ہر ایک سانّس محمّؐد کے نام پرنِکلا

خیال، ذہن سے احرام باند ھ کرنِکلا


حضور یُوں مِری آنکھوں کے سامنے آئے

کوئی چراغ کی لَو جیسے تھامنے آئے


جبیں لِیے، جو قدم کے نشان تک پہنّچا

قدِ حقیر مرا آسمان تک پہنچا


نبی کا گوشہء دامن جو ہاتھ میں آیا

سمٹ کے سار ا جہاں میری ذات میں آیا


وہ عکسِ قرب مِری رُوح میں اُترنے لگے

کہ میری خاک پہ آئینے رشک کرنے لگے


نظر نے آپ کے جلووں کا جب طواف کیا

خُدا نے مُجھ سے گنہگار کو معاف کیا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

ہے جس کی ساری گفتگو وَحیِ خدا یہ ہی تو ہیں

ہیں میرے پیر لاثانی محی الدین جیلانی

آج کی اَقدار ہُوں ماضی کی عظمت بھی تو ہُوں

حق موجُود محمّؐد صُو رت

حَرفِ دُعا ہُوں صَوتِ پذیرائی دے مُجھے

"مَیں ، جو یائے مُصطفؐےٰ "

ولادتِ رسُولؐ

پتّھروں کی پُجاری تھی صدیوں سے جو

صَلِّ عَلیٰ صَلِّ عَلیٰ

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات