تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے
درُود پڑھ کے گزاروں ‘ سلام میں گزرے
وہ روز و شب بھی جو بیت الحرام میں گزرے
تصّورِ درِ خیر الانامؐ میں گزرے
میں اُنؐ کو یاد کروں وہ مجھے تسلّی دیں
ہر ایک سانس پیام و سلام میں گزرے
درُود میری اطاعت‘ سلام میرا نیاز
زہے وہ شب جو درود و سلام میں گزرے
ملا نہ اذنِ حضُوری مگر مرے شب و روز
اِسی اُمید اِسی اہتمام میں گزرے
مرے وجُود میں حل ہو کے رہ گئے ہیں حنیفؔ
جو لمحے مسجدِ خیرالاناؐم میں گزرے