تیرے اذکار سے روشن ہے مقدر میرا
دل تری یاد سے رہتا ہے منور میرا
شاہِ کونین سے کتنی ہے محبت مجھ کو
جانتا ہے مرے جذبات پیمبر میرا
چوم پاؤں میں اگر نقشِ کفِ پائے رسول
اس بلندی پہ کرے ناز مقدر میرا
جب بھی مشکل کوئی درپیش ہوئی ہے مجھ کو
اشک شوئی مری کرتا رہا سرور میرا
گھر میں رہتی ہیں درودوں کی بہاریں اکثر
گھر ترے ذکر سے رہتا ہے معطر میرا
جانتا ہوں مری اوقات نہیں ہے، پھر بھی
مانگتا ہے ترا جلوہ دلِ مضطر میرا
قلبِ اشفاقؔ میں یادِ شہِ بطحا آئی
کوئے دل ہو گیا اک پل میں مسخر میرا