ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے
یہی تو میری بخشش کا،مرے آقا ! بہانہ ہے
تڑپتے عُمر بیتی ہے ، مرے آقا بُلائیں گے
مُجھے دُکھڑا جدائی کا، مواجہ پر سُنانا ہے
نہ کوئی تھا نہ کوئی ہے، نہیں ہوگا قیامت تک
مودّت جس کی واجب ہے، فقط تیرا گھرانہ ہے
ہے گُستاخِ نبیْ جو بھی ، رہا وہ خائب و خاسر
کہ برسا اُس پہ لعنت کا ہمیشہ تازیانہ ہے
اِسے اعزاز حاصل ہے شہا ! دھرتی کے سینے پر
فرشتوں کا جو مرجع ہے ، وہ تیرا آستانہ ہے
کبوتر بیٹھے رہتے ہیں شہا ! جو سبز گُنبد پر
بڑے ہی خوش مُقدّر ہیں، مِلا عُمدہ ٹھکانہ ہے
نبی کی آل کا صدقہ، بنے مدفن مدینے میں
کہ ایماں کو سمٹ کر پھر مدینے میں جو آنا ہے
مرے گھر میں جو سجتا ہے ،درودِ پاک کا حلقہ
اُسی سے بام و در کا یہ سدا موسم سُہانا ہے
دمِ آخر بھی جاری ہے ،زباں پر آپ کی مدحت
ترا صد شُکر ہے مولا ! لبوں پر یہ ترانہ ہے
اثاثہ زندگانی کا ، فقط اُن کی ثنا خوانی
لحد میں لے کے جاؤں گا کہ آقاْ نے جو آنا ہے
درود اُن پر ،سلام اُن پر ،وظیفہ زندگانی کا
لحد میں بھی جلیل اپنے ، یہی تو کام آنا ہے