ٹھہرو ٹھہرو رہ جاؤ یہیں کیوں طیبہ نگر سے دور چلے
کیا اور کہیں رہ پاؤ گے جو لے کے دل مہجور چلے
اللہ نے اپنے ولیوں کو قدرت سے نوازا ہے اتنا
اندھا دیکھے، بہرا سن لے، گونگا بولے، معذور چلے
کیوں راز کو راز نہیں رکھا کیوں کھول دیا نادانوں پر
اس جرم کی ہی پاداش میں سوئے دار و رسن منصور چلے
معراج کا قصہ قرآں میں کچھ یوں ہی نہیں مذکور ہوا
یہ بات کوئی معمولی نہیں جب نور کی جانب نور چلے
یہ برکاتی میخانہ ہے، یاں قادری جام چھلکتے ہیں
یاں ساقی اچھے ستھرے ہیں ہر رند یہاں مخمور چلے
جب فیض رضا کا حاصل ہو، جب پیر سے نسبت کامل ہو
پھر نظمی کیوں نہ ارادت کے روحانی نشے میں چور چلے