امّت کا ربط سیّدِ خیر الوریٰ سے ہے
امّیدِ مغفرت اسے ربِّ علا سے ہے
فکرِ رسا سے اور نہ طرزِ نوا سے ہے
اوجِ ثنا حضورؐ کی چشمِ عطا سے ہے
شہرِ نبیؐ ہے مصدرِ فصلِ بہارِ نو
یہ رنگ و بوئے گل اسی گلشن فزا سے ہے؎
صد رشکِ آسمان ہوں ، رشکِ ارم ہوں میں
دعویٰ زمینِ طیبہ کا کچھ اس ادا سے ہے
منزل سے ہمکنار کرے گا مجھے ضرور
جو ربطِ خاص مجھ کو ترے نقشِ پا سے ہے
جس نے سہارا پا لیا عشقِ رسولؐ کا
تکیہ اسے جو ہے تو درِ مصطفیٰؐ سے ہے
نورِ رسولِؐ ہاشمی نورِ خدا سے ہے
’’سارے جہاں کا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے‘‘
ہے بیتِ پنجتن کی ضیا سب جہان میں
حسنینؓ، زہراؓ، مصطفیٰؐ اور مرتضیٰؓ سے ہے
دور اشتہا و تشنگی ہو انؐ کی دید سے
اظہار مدّعا کا مرے ہر دعا سے ہے
دل میں خیال آئے خدا قبلہ پھیر دے
تقدیسِ قبلتین رخِ والضحیٰ سے ہے
الحمد ہم ہیں تلخیِ دوراں سے بے نیاز
صد شکر اپنا واسطہ مشکل کشا سے ہے
طاہرؔ ہے ناز آفریں رحمت حضورؐ کی
بے خوف جس نے دل کیا روزِ جزا سے ہے