ان کے در کے بھکاری بادشاہوں کو لجائیں دونوں جگ کے خزانے دونوں ہاتھوں سے لٹاتے ہیں
ان کے نائب کہائیں غوث اعظم نام پائیں قُم بِاِذْنِيْ کہہ کے کھیل کھیل مردے جِلاتے ہیں
ان سے جگ اجیارا وہ غریبوں کا سہارا ان کی رحمت سے سارے لوگ آس لگاتے ہیں
وہ دیں بَیری کو دعائیں اسے سینے سے لگائیں مژدہ جنت میں ساتھ لے جانے کا سناتے ہیں
ان کا رتبہ بڑھایا آسمانوں پہ بلایا، جو حبیب ہیں وہ ہی ایسا مرتبہ پاتے ہیں
ان کی خاطر یہ سارا جگ رب نے بنایا سارے آنے والے بھی نام ان کا بتاتے ہیں
پاؤں پتھر پہ راکھیں تو نشان پڑجائے یہ چمتکار میرے آقا نِت ہی دکھاتے ہیں
پور انگُری کے رحمت کے چشمے بہائیں ایک کٹورے بھر سے کتنے لوگ پیاس بجھاتے ہیں
وہ ہیں اتنے کریم اور رحمت صفت والے عاصیوں کو خود ہی اپنے دامن میں چھپاتے ہیں
نظمی ان کے گن گائیں ان سے آس لگائیں ایک وہی تو ہیں جنھیں دل کا درد سناتے ہیں