اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے
عمر کے باب میں وہ لوگ ابد تک پہنچے
مدح خواں خود ہے خدا آپ کا سبحان اللہ
کون ایسا ہے کہ جو آپ کے قد تک پہنچے
آپ کی ذات نے بخشی ہے ہمیں بینائی
آپ کی ذات سے ہم ربِّ احد تک پہنچے
خلقِ عالم میں یہ اعزاز ملا انساں کو
آپ معراج کی شب آخری حَد تک پہنچے
اُن چراغوں کو جلا، جن کا اجَالا اختؔر
خانۂ دل سے چلے اور لحد تک پہنچے