یا نبی! دَر پہ بلائیں
گنبدِ خضریٰ دکھائیں
خواب میں تشریف لا کر
بخت میرے بھی جگائیں
زیست کا حاصل یہی ہے
جان و دِل ان پر لُٹائیں
ورد ہو صلِّ علیٰ کا
کیسے غم نزدیک آئیں
روشنی گھر بھر میں ہو گی
دیپ نعتوں کے جلائیں
کیا کوئی میرا بگاڑے
جب میرے آقا بچائیں
کیا خبر آصف کہ ہم بھی
اِس برس طیبہ کو جائیں