یَا سَیِّدَ السَّادَاتِ جَئتُکَ قَاصِدًا
اَرْجُوْ رِضَاکَ وَاحْتَمِیْ بِحِمَاکَ
سرورِ سردار میں حضوری میں آیا شہہ آپ کی
میں طلبگار ہوں بس پناہ اور خوشنود کا آپ کی
وَاللهِ یَا حَیْرَ الْخَلَاَئِقِ اِنَّ لِیْ
قَلْبًا مَشُوْقًا لَا یَرُوْمُ سِوَاکَ
مجھ کو رب کی قسم بہتریں خلق کے آپ کے عشق سے
دل ہے لبریز یوں کچھ نہیں چاہتا اب سوا آپ کے
اَنْتَ الَّذِیْ لَوْ لَاکَ مَا خُلِقَ امْرُءْ
کَلَّا وَ لَا خُلِقَ الْوَرٰی لَوْ لَا کَ
کوئی پیدا جہاں میں نہ ہوتا مگر آپ ہوتے نہ گر
آپ ہوتے نہ مقصود، مخلوق ساری یہ ہوتی کدھر
اَنْتَ الَّذِیْ لَمَّا تَوَسَّلَ اٰدَمٗ
مِنْ زَلَّةٍ بِکَ فَازَ وَھْوَ اَبَاکَ
آپ وہ ہیں کہ آدم سے لغزش ہوئی جب وسیلہ لیا
گرچہ وہ آپ کے جد تھے ، آپ کی رب نے بخشی خطا
وَبِکَ الْخَلِیْلُ دَعَا فَعَادَتْ نارُہٗ
بَرْدًا وَّ قَدْ خَمَدَتْ بِنُورِ سَنَاکَ
آپ ہیں وہ کہ مانگیں دعا جب خلیل اور توسّل کیا
سرد آتش ہوئی ، برکتِ نور سے ، نور تھا آپ کا
وَدَعَاکَ اَیُّوْبُ لِضُرِّ مَسَّهٗ
فَاُزِیْلَ عَنْهُ الضُّرُّ حِیْنَ دَعَاکَ
مرض، بیحد میں ایوب نے کی دعا وہ وسیلہ لیا
ہوگئی رب سے مقبول ان کی دعا مرض جاتا رہا
وَبِکَ المَسِیحُ اَتیٰ بَشِیْرًا مُخْبِرًا
بِصِفَاتِ حُسْنِکَ مَا دِحًا لِعُلَاکَ
آئیں گے آپ عیسیٰ قصیدہ یہی آکے پڑھتے رہے
یعنی حسن و جمال اور مراتب کی وہ مدح کہتے رہے
وَکَذاکَ مُوْسٰی لَمْ یَزلُ مُتَوَسِّلًا
بِکَ فِی الْقِیٰمَةِ مُحْتِمَیْ بِحِمَاکٰ
اور اسی طرح موسیٰ وسیلہ لیے آپ کا ہی رہے
آپ ہی کی حمایت کے طالب رہیں گے جو محشر پڑے
وَھُوْدٌ وَّ یُوْنُسُ مِنْ بَھَاکَ تَجَمَّلاَ
وَ جَمَالُ یُوْسُفَ مِن ضِیَاءِ سَنَاکٰ
اور پھر وہ یونس کو زینت ملی آپ کے حسن سے
تھا جمال اور یوسف میں کیا پَرتوِ حسن تھے آپ کے
قَدْ فُقُتَ یَا طٰهٰ جَمِیْعَ الْاَنْبِیَآءِ
طُرَّا فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ اَسْرَاکٰ
آپ ہیں بر تر از جملۂ انبیاء اے کہ طہٰ لقب
پاک ہے جس نے ملکوت کی سیر کروائی تھی ایک شب
واللہِ یَا یٰسِیْنُ مِثْلُکَ لَمْ یَکُنْ
فِی الْعٰلَمِیْنَ وَ حَقِّ مَنْ اَنْبَا کٰ
اے کہ یَسین لقب خلق میں آپ سا کوئی واللہ نہیں
جس نے بخشی بلندی قسم آپ سا کوئی واللہ نہیں
عَنْ وَّصْفِکَ الشُّعَرَ اءُ یَا مُدَّ ثِّرُ
عَجَز ُ وْ ا وَ کَلُّوْ ا مِنْ صِفَاتِ عُلَاکٰ
آپ کا وصف اے کملی والے کریں کیسے شاعر بیاں
عجز سے بند ہے آپ کے وصف کے سامنے ہر زباں
بِکَ لِیْ قُلیْبٌ مُغْرَمٌ یَا سَیِّدِیْ
وَ حُشَاشَةٌمَحْشُوَّۃٌ بِھَوَاکٰ
یہ دلِ ناتواں آپ ہی کا ہے شیدائی میرے حضور
میرے اندر ہے بس آپ ہی کی محبت کا سارا سرور
یَا اَکْرَمَ الثَّقَلَیْنِ یَا کَنْزَ الْوَرٰیٰ
جُدْ لِیْ بِجُوْدِکَ وَا رْضِیِنْی بِرِضَاکٰ
جملہ موجود سے آپ بر تر ہیں اے حاصلِ کائنات
بخشئے مجھ کو اپنی رضا و عطا اور مسرت کی بات
اَنَا طَامعٌ بِا لْجُوْدِ مِنْکَ وَلَمْ یَکُنُ
لِاَ بِیْ حَنِیْفَةَ فِی الْا َ نَامِ سِوَ اکَ
ہوں طلب گار میں اپ کے لطف کا جود کا آپ کے
دہر میں بو حنیفہؔ کا کوئی ہے سوا آپ کے
صَلّٰی عَلَیْکَ اللہُ یَا عَلَمَ الْھُدیٰ
مَاحَنَّ مُشْتاَقٌ اِلٰی مَثْوَاکٰ
اے ہُدیٰ کے علم تا قیامت ہو حق کا درود اس طرح
ہیں جو مشتاقِ دیدار کے ان کے شوق طلب کی طرح