یا سیّدی حبیبی خیر الانام آقاؐ

یا سیّدی حبیبی خیر الانام آقاؐ

اپنے سلامیوں کا لے لو سلام آقاؐ


آئے ہیں ہاتھ خالی

بھر دو جناب عالی


مانگے ہے آج تم سے

منگتوں کی خستہ حالی


رحمت کی صبح آقاؐ رحمت کی شام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ


تم سے زیادہ پیاری

جاں بھی نہیں ہماری


دونوں جہاں ملے ہیں

دہلیز پر تمہاری


آقائیاں ہوئی ہیں تم پر تمام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ


احساس میں جڑے ہیں

مجرم بنے کھڑے ہیں


شرمندہ بھی بہت ہیں

مشتاق بھی بڑے ہیں


ہم کو معاف کردو ہم ہیں غلام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ


چاہیں وصال تم سے

اپنا سوال تم سے


دھرتی پہ کر رہے ہیں

ہم عرضِ حال تم سے


افلاک پر خدا سے، تم ہم کلام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ


سجدوں میں سر ہمارے

جنت میں گھر ہمارے


سب خوبیاں ہماری

سارے ہنر ہمارے


کیا کیا، کیا نہ تم نے امت کے نام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ


آنکھیں ترس گئی ہیں

کھل کر برس گئی ہیں


پھر بھی گھٹائیں کتنی

پلکوں پہ بس گئی ہیں


آجاؤ آ بھی جاؤ‘ بالائے بام آقاؐ

لے لو سلام آقاؐ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

میں نے جب آپ کی دہلیز کو آقاؐ چوما

میرے دل میں ترے قدموں کے نشان ملتے ہیں

آج ہے اُس نبی کی وِلادت کا دِن

اس نظر سے تمہیں بھی ہے وابستگی

تجھ کو آنکھوں میں لیے جب مَیں یہ دُنیا دیکھوں

انسان کی عظمت کا باعث ہے درود

بخشا ہے ہمیں حق نے جو ماہِ رمضاں

مجھے بھی یا رب قبول کرنا

بے حسی راہ نما ٹھہری ہے

کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا