یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں
حب و ولا کی مستی ، کرتی ہیں طاری راتیں
ہجر مدینہ میں ہیں ، مجھ پر جو بھاری راتیں
رہتی ہیں ساتھ محوِ ، اختر شماری راتیں
دل حبِ مصطفیٰؐ کی ، ہے روشنی کا طالب
ظلمت کدہ ہے دنیا ، لاتی ہیں خواری راتیں
تیرہ شبی کی باتیں ، خوابوں میں بھی نہیں ہیں
ہیں رشکِ مہرِ تاباں ، طیبہ کی ساری راتیں
در پر پڑا ہوں ان کے ، مقصد کو پا لیا ہے
ہستی کی اس پہ ساری ،میں نے ہیں واری راتیں
تنہائیوں میں جن کی ، لکھتا ہوں میں ثنائیں
راتوں میں وہ ہیں یکتا ، سب سے ہیں پیاری راتیں
میلاد کے دنوں میں ، عشّاق کے گھروں میں
مدحت کی محفلوں سے ، ہوتی ہیں نیاری راتیں
حاصل ہیں زندگی کا ، فردِ عمل کی زینت
جتنی نبیؐ کے در پر ، ہم نے گزاری راتیں
ماں تھی سناتی نعتیں ، بابا درود پڑھتے
قسمت سے میری ہائے ، وہ ہیں سدھاری راتیں
کہ کر نبیؐ کی نعتیں ، پڑھ کر درود ان پر
صد شکر ہم نے طاہرؔ ، اپنی سنواری راتیں