یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے
شرافت اسی گھر میں پھولی پھلی ہے
یہیں سے ہوئی ابتدائے رسالت
اسی گھر میں شمع رسالت جلی ہے
جھُکی ہے نگاہِ دوعالم اسی پر
بشر کو یہ حُرمت یہیں سے مِلی ہے
یہی گھر ہے سارے جہانوں سے افضل
اسی گھر کے ٹکڑوں پہ دنیا پلی ہے
یہاں ثانئ اثنین کا ہے ٹھکانہ
یہاں ثور کی ایک کھڑکی کھلی ہے
یہیں سے ہوا بند بابِ نبوت
اسی گھر سے رسم شہادت چلی ہے
عمر ہی عمر ہے جدھر دیکھتا ہوں
اُفق سے اُفق تک علی ہی علی ہے
پہنچتی ہے جو سیدھی جنت میں انجؔم
یہی وہ گلی ہے ، یہی وہ گلی ہے