یہ چند وَرق نعت کے لایا ہے غلام آج

یہ چند وَرق نعت کے لایا ہے غلام آج

اِنعام کچھ اس کا مجھے اے بحرِ سخا دو


میں کیا کہوں میری ہے یہ حسرت یہ تمنا

میں کیا کہوں مجھ کو یہ صلا دو یہ صلا دو


تم آپ مرے دل کی مرادوں سے ہو واقف

خیرات کچھ اپنی مجھے اے بحرِ عطا دو


ہیں یہ سن تالیف فقیرانہ صدا میں

والی میں تصدق مجھے مِدحت کی جزا دو


۲ ۰ ۱۳ھ

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

دشتِ مَدینہ کی ہے عجب پربہار صبح

دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے

ذاتِ والا پہ بار بار دُرود

رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند

رحمت نہ کس طرح ہو ُگنہ گار کی طرف

سر صبح سعادت نے گریباں سے نکالا

سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجواب