یوں ذہن میں جمالِ رسالت سماگیا
میرا جہانِ فکرونظر جگمگا گیا
خُلقِ عظیم و اسوہ کامل حضورؐ کا
آدابِ زیست سارے جہاں کاسکھاگیا
اس کے قدم سے پھُوٹ پڑا چشمہ بہار
وہ دشتِ زندگی کو گلستاں بنا گیا
انوارِ حق سے جس نے بھرادامنِ حیات
جو نکہتِ وفا سے زمانے بساگیا
رہ جائے گا بھرم مرے حرف نیاز کا
اس بارگاہ ِ ناز میں گر بار پاگیا
کتنا بڑا کرم ہے کہ تائبؔ سابے ہنر
توصیفِ مصطؐفےٰ کے لیے چن لیا گیا