زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے
یوں لگ رہا ہے مرے چار سو اُجالا ہے
زباں پہ نعت کے الفاظ ہوں تو لگتا ہے
لبوں پہ کوثر و تسنیم کا پیالہ ہے
کہا فرشتوں سے ربّ نے کہ چھوڑ دو اس کو
گناہ گار سہی نعت لکھنے والا ہے
مری یہ عزّت و توقیر تیرےؐ دم سے ہے
ترےؐ کرم سے ہی دُنیا میں بول بالا ہے
خدا سے اُمتِ عاصی کی مغفرت مانگی
تریؐ سخا کا یہ انداز ہی نرالہ ہے
خدا نے جن کو بنایا ہے قاسمؐ و محمودؐ
انہیں کے صدقے مری ماں نے مجھ کو پالا ہے
انہیں حضورؐ کی اشفاقؔ منزلت کیا ہو
جو بے بصر ہیں نگاہوں پہ جن کے جالا ہے