اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج
لائی ہے ساتھ رحمتِ پروردگار آج
ہر ذرہ رشکِ طور بنا کائنات کا
ہر پتہ گلستاں کا ہوا مشکبار آج
کہتے ہیں جس کو سارے مسلماں شبِ برات
ہوگا ہر ایک چیز کا اس میں شمار آج
آؤ گناہگارو بڑھاؤ ذرا سا ہاتھ
دیکھو تو ہے خدا کا کرم بے قرار آج
شاید اسی طرح سے یہ دھل جائیں دل کے داغ
روئے گا رات بھر دلِ امیدوار آج