خدا کے فضل سے برکاتیت ہے شانِ مارہرہ
بڑھے ہی جا رہا ہے دن بدن فیضانِ مارہرہ
حضور اچھے میاں کے نام سے جو جانا جاتا ہے
یہی ہے ہاں یہی رشکِ ارم بُستانِ مارہرہ
یہاں پر نائبِ غوث الوریٰ کی حکمرانی ہے
بنا ہے ثانیِ بغداد اب بستانِ مارہرہ
جھکا جب دل تو سر کا ہوش کیا ہم کو رہے ناصح
خبر کیا تجھ کو کیا ہے جلوہء جانانِ مارہرہ
ملے ہیں میزباں قاسم سخی فیاض اور حاتم
نہیں لوٹیں گے خالی ہاتھ ہم مہمانِ مارہرہ
نہ اپنے پیر کو چھوڑو نہ دوجے پیر کو چھیڑو
یہی پیغامِ مارہرہ یہی اعلانِ مارہرہ
بریلی ہو بدایوں یا کچھوچھہ سب ہی اپنے ہیں
رضا کہلائے جگ میں خاصہء خاصانِ مارہرہ
ارے ہم قورمہ بریانی اپنے گھر بھی کھالیتے
ملا ہے خوش نصیبی سے ہی دسترخوانِ مارہرہ
سدا تم مسلکِ احمد رضا پر گامزن رہنا
وصیت کر گئے سید حسن فرمانِ مارہرہ
تحفظ کی ضمانت دی ہے ہم کو غوثِ اعظم نے
ملا ہے یہ بھی ہم کو صدقہء سلطانِ مارہرہ
رضا سا راہبر آلِ رسول پاک نے بخشا
بھلا پائیں گے کیا سنی یہ اک احسانِ مارہرہ
سخی کا ہاتھ جب اٹھا کمی کیا ہوتی دینے میں
ملا ہے دستِ قاسم سے ہمیں فیضانِ مارہرہ
کسی کی جے وجے تم کیوں پکارو کیا غرض تم کو
یہی کافی ہے نظمی تم رہو حسّانِ مارہرہ