دامن مصطفیٰ تھام لو عاصیو
آئیں گی رحمتیں جوش پر آج بھی
لوٹ سکتے ہو گر لوٹ لو بے خطر
اُن کا جاری ہے فیض نظر آج بھی
چودہ سو سال پہلے جو اٹھی نظر
چاند دو ہو گیا ایک پل میں مگر
عظمت مصطفیٰ کی ارے بے خبر
دے رہا ہے شہادت قمر آج بھی
دے رہی ہیں مدینے کی گلیاں صدا
اب بھی جو بن پہ ہے گلشن مصطفیٰ
جس جگہ سے ہیں گزرے حبیب خدا
مہک دیتی ہے وہ رہگذر آج بھی
اپنے اللہ سے آقا کا در مانگ لو
اپنے آقا سے اللہ کا گھر مانگ
اُن سے رحمت بھری اک نظر مانگ لو
ہو گی تاریکیوں میں فجر آج بھی
جو جھکے اُن کے در ایسا سر مانگ لو
بے خبر ہو تو ان کی خبر مانگ لو
یاد سرکار میں چشم تر مانگ لو
زندگی خوب ہو گی بسر آج بھی
نعت سرمایه زندگی بن گئی
ذکر ان کا میری بندگی بن گئی
مردہ دل کے لئے تازگی بن گئی
نام سرکار میں ہے اثر آج بھی
ہر گھڑی نام لے اپنی سرکار کا
تو نیازی مدینے کے غمخوار کا
بن جا سائل محمد کے دربار کا
پھر یہ تیرے ہیں شام و سحر آج بھی