پار طوفاں سے کبھی اپنے سفینے ہوں گے

پار طوفاں سے کبھی اپنے سفینے ہوں گے

میری پلکوں پہ محبت کے نگینے ہوں گے


اپنی دولت پہ نہ اترائے نیازی کوئی

ایک دن دیکھنا ہم لوگ مدینے ہوں گے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

زمانے کے سکندر ہیں سخی دربار کے منگتے

میرے اللہ کا مطلوب ہے کملی والا

بارش ہوئی جو لطف رسول کریم کی

آیا لبوں پہ تذکرہ جس وقت نور کا

ارمان میرے دل میں آقا بڑے بڑے

اُتری ہوئی ہے فرش پر بارات نور کی

عشق محبوب کے دامن میں گہر رکھتے ہیں

رحمت حضور کی ہے کرم ہے قدیر کا

خدائی ان پہ مرتی ہے جو ہوتے ہیں خدا والے

سرکار دو جہاں کی ہیں شاناں نرالیاں