یاد آتا ہے نگاہوں میں نمی آئی ہے
پھر تصور میں مدینے کی گلی آئی ہے
مانگ لو آج نیازی غم عصیاں سے نجات
دل یہ کہتا ہے رحمت کی گھڑی آئی ہے