حاضر ہیں ترے دربار میں ہم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
دیتی ہے صدا یہ چشمِ نم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
ہیبت سے ہر اِ ک گردن خم ہے ، ہر آنکھ ندامت سے نم ہے
ہر چہرے پہ ہے اشکوں سے رقم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
جن لوگوں پہ ہے انعام ترا ، ا ن لوگوں میں لکھ دے نام مرا
محشر میں مرا رہ جائے بھرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
ہر سال طلب فرما مجھ کو ، ہر سال یہ شہر دکھا مجھ کو
ہر سال کروں میں طوفِ حرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
میری آنے والی سب نسلیں ، ترے گھر آئیں ترا گھر دیکھیں
اسباب ہوں اُن کو ایسے بہم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
اس ورد میں عمر کٹے ساری ، ہونٹوں پہ صبیحؔ رہے جاری
اللہ کرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی