حاضر ہیں ترے دربار میں ہم

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم ، اللہ کرم ، اللہ کرم

دیتی ہے صدا یہ چشمِ نم ، اللہ کرم ، اللہ کرم


ہیبت سے ہر اِ ک گردن خم ہے ، ہر آنکھ ندامت سے نم ہے

ہر چہرے پہ ہے اشکوں سے رقم ، اللہ کرم ، اللہ کرم


جن لوگوں پہ ہے انعام ترا ، ا ن لوگوں میں لکھ دے نام مرا

محشر میں مرا رہ جائے بھرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم


ہر سال طلب فرما مجھ کو ، ہر سال یہ شہر دکھا مجھ کو

ہر سال کروں میں طوفِ حرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم


میری آنے والی سب نسلیں ، ترے گھر آئیں ترا گھر دیکھیں

اسباب ہوں اُن کو ایسے بہم ، اللہ کرم ، اللہ کرم


اس ورد میں عمر کٹے ساری ، ہونٹوں پہ صبیحؔ رہے جاری

اللہ کرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم ، اللہ کرم

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

نشاں اسی کے ہیں سب اور بے نشاں وہ ہے

روح میں تن میں رگ و پے میں اتاروں تجھ کو

عجز کو عرش تک رسائی دوں

لبِ گویا کو وہ معراج عطا ہو یا رب

اللہ اللہ ہو فقط وردِ زباں یااللہ