لبِ گویا کو وہ معراج عطا ہو یا رب

لبِ گویا کو وہ معراج عطا ہو یا رب

اُنؐ کی تعریف کروں تیری ثنا ہو یا رب


جن کی توصیف پہ شاہد ہے ترا اپنا کلام

اُنؐ کی توصیف کا حق مجھ سے ادا ہو یا رب!


بیخودی میں وہ نہ کہہ دوں جو نہیں کہنا ہے

شوق کو حفظِ مراتب کا پتہ ہو یا رب


نسبتِ خاص تو حاصل ہے کرم سے تیرے

ہم کو آقاؐ کی محبّت بھی عطا ہو یا رب


تُجھ کو جب سجدہ کروں اے مرے تنہا معبود

اُنؐ کا ہی نقشِ جبیں قبلہ نما ہو یا رب


یاد آتے ہیں معاصی تو لرز اٹھتا ہوں

وہ شفاعت پہ نہ راضی ہوں تو کیا ہو یا رب


اک تمنّا ہے جسے تیرا کرم ہے درکار

جس سے تو خوش ہے وہ مُجھ سے نہ خفا ہو یا رب

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم

نشاں اسی کے ہیں سب اور بے نشاں وہ ہے

روح میں تن میں رگ و پے میں اتاروں تجھ کو

عجز کو عرش تک رسائی دوں

اللہ اللہ ہو فقط وردِ زباں یااللہ

تو کریم ہے تو صبور ہے تو غفور ہے

اے شہنشاہِ عفو و درگزر

الہی حمد کہنے کا ہنر دے

کس سے مانگیں کہاں جائیں کس سے کہیں