مری نظر مرے دل میری جاں کا

مری نظر مرے دل میری جاں کا مالک تو

مرے سکوت کا میرے بیاں کا مالک تو


مجھے تو لمحہ آئندہ کا بھی علم نہیں

نشاں کی تجھ کو خبرٗ بے نشاں کا مالک تو


قدم قدم تری تو فیقٗ رہ نما میری

رہِ یقیں سے گزرتے گماں کا مالک تو


عدم وجود تری راہ کے مسافر ہیں

جہاں کوئی نہیں پہنچا وہاں کا مالک تو


بہت قریب سے دیکھا ہے تجھ کو سجدے میں

نماز تیرے لئے ہے اذاں کا مالک تو


تیری رضا کے بغیر ایک سانس نا ممکن

مری " نہیں" ترے قبضے میں "ہاں" کا مالک تو


برستی آنکھ کے پیچھے گھٹائیں ہیں تیری

دلوں میں بکھری ہوئی کہکشاں کا مالک تو


تیرے خیال سے آباد میری تنہائی

رگوں میں چلتے ہوئے کارواں کا مالک تو


تمام رنگ بھرے کائنات میں تو نے

خوشی کا رنج کا سود و زیاں کا مالک تو

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

مانے کی ہر ایک شے سے بلند

ہر زمانہ حطیم تیرا ہے

حاضر ہوں جان و دل سے

پل صراطوں سے گزر ، جسم نہ رکھ

قل ہو اللہ احد