نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

کرو گے جتنی خدا کی تعریف کم لگے گی


رکھیں گے اپنی جبیں جو سجدے میں اس کے آگے

تو خود ہمیں اپنی حثیت محترم لگے گی


مٹاؤ گے بھوک کس طرح زندگی کی آخر

تلاشِ پروردگار، خالی شکم لگے گی


کریں گے ہر حال میں جو شکر اس کا اس کے بندے

زیادتیِ جہاں بھی اس کا کرم لگے گی


قصیدہ حمدیہ میں اس شان سے لکھوں گا

دوات آنسو لگیں گے شہ رگ قلم لگے گی


جو اُس کی خوشنودیوں کو پیش نظر نہ رکھّا

تبّسموں کی لکیر بھی موجِ غم لگے گی


کریں گے انکار ہم اگر یوم آخرت کا

وجودیت بھی برابریِ عدم لگے گی


عمل کے سکّے اگر وہاں چل گئے مظفر

تو یہ رقم ہم کو سب سےبھاری رقم لگے گی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اے خُدا

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

حمدیہ اشعار

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

مری نظر مرے دل میری جاں کا