علی، جمالِ دو عالم علی امامِ زمن

علی، جمالِ دو عالم علی امامِ زمن

علیؑ، وقارِ دل و جاں، علیؑ بہارِ چمن


علیؑ، عروجِ فصاحت، علیؑ کمالِ سخن

علی عرب کے اندھیروں میں حق کی پہلی کرن


علیؑ ولی سے گریزاں نہ ہو خدا کے لیے

علی تو قوّتِ بازُو ہے مصطفےٰؐ کے لیے


علیؑ کا نطق، ’ سَلُونی ‘ کے آبشار کی ضَو

علیؑ کا حسن، مہ و مہر میں حیات کی رو


علی ہنسے تو پھٹے دو جہاں میں صبح کی پو

علی جو چپ ہو تو رک جائے نبضِ عالمِ نَو


علیؑ رُکے تو نواء خامشی میں ڈھلتی ہے

علیؑ چلے تو زمانے کی سانس چلتی ہے


علیؑ کا فکر، شعورِ حیاتِ نوکی اساس

علی ؑ کا فقر، جہاں میں تونگری کا لباس


علیؑ کا علم، دلِ آگہی، شکست، قیاس

علیؑ کا حِلم، کرم گستری میں عدل شناس


بھٹک رہے ہو کہاں عاقبت گری کے لیے ؟

علیؑ کا نام ہی کافی ہے رہبری کے لیے


علیؑ ضمیرِ جنوں، میرِ کاروانِ خرد

علیؑ شعورِ امامت، علیؑ غرورِ صمد


علیؑ امینِ رموزِ رسُولؐ و فکرِ اَحد

علیؑ، دلیر، بہادر، سخی، کریم، اسد


علیؑ کے ذکر سے جنّت وصول ہوتی ہے

بغیر اس کے دعا کب قبول ہوتی ہے


علی ہے منزلِ ادراک و آگہی کا نشاں

علی ہے رونقِ ہنگامۂ زمان و مکاں


علیؑ کے دم سے دما دم رواں دواں یہ جہاں

علیؑ کے دستِ کرم کی کِرن کراں بہ کراں


اگر نجات کے طالب ہو تُم اَبد کے لیے

کبھی پکار کے دیکھو اسے مدد کے لیے

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

دین کے سارے ضابطے شبیر

جس کے سرپر مصطفےکادستِ شفقت وہ حسین

عاشور کا ڈھل جانا، صغراؑ کا وہ مرجانا

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

ہر سُو رواں ہَوائے خمارِ طرب ہے آج

جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہراؑ

لوحِ جہاں پہ فکر کی معراجِ فن کا نام

جہانِ عزمِ وفا کا پیکر

شبّیر کَربلا کی حکومت کا تاجدار

کربلا، اے سرخرو لوگوں کے سجدوں کی زمیں