جس کے سرپر مصطفےکادستِ شفقت وہ حسین

جس کے سرپر مصطفےکادستِ شفقت وہ حسین

پاک طینت جس کی ماں خاتونِ جنت وہ حسین


ہے یقینا" جو سراپائے طہارت وہ حسین

آیتِ تطہیر سے جس کو ہے نسبت وہ حسین


جو کبھی ہے حالتِ سجدہ میں پشتِ پاک پر

اور کبھی ہے راکبِ دوشِ نبوت وہ حسین


لا نہیں سکتا زمانہ حشر تک اس کا جواب

کر گیا دین ِمتیں کی ایسی خدمت وہ حسین


دیکھ کر جس پر ستم چرخِ کہن بھی رو پڑا

قابلِ تحسیں ہے جس کی استقامت وہ حسین


کردیا سب کچھ نچھاور راہِ مولیٰ میں مگر

دستِ باطل پرنہیں ی جس نے بیعت وہ حسین


اس نے بخشی ہے شفیق اپنی ثنا خوانی مجھے

جسکی کھاتے ہیں قسم فہم و فراست وہ حسین

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

لکھوں تو کیسے لکھوں میں مدحت تری حسین

خون آلود تن حسین کا ہے

قلت کا کچھ گلہ ہے نہ شکوہ کمی کا ہے

وفا پرستوں میں ننھا پسر حسین کا ہے

دین کے سارے ضابطے شبیر

عاشور کا ڈھل جانا، صغراؑ کا وہ مرجانا

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

ہر سُو رواں ہَوائے خمارِ طرب ہے آج

علی، جمالِ دو عالم علی امامِ زمن

جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہراؑ