غوثِ اعظم کی جس پر نظر پڑ گئی

غوثِ اعظم کی جس پر نظر پڑ گئی چور کل تک جو تھا وہ ولی ہو گیا

شاہِ جیلاں کے در کا کرم دیکھیے جو نکما تھا شیرِ جری ہو گیا


شاہِ بغداد نے جب یہ فرما دیا سارے ولیوں کی گردن پہ میرا قدم

اولیا نے کیا سرِ تسلیم خم ہر طرف شہرہء بندگی ہوگیا


سایہء مصطفیٰ شاہِ غوث الوریٰ لاکھوں مردہ دلوں کو عطا کی جِلا

عبد قادر کی قدرت کا اعجاز ہے جو بھی ان کا ہوا جنتی ہوگیا


محیِ دیں کو ولایت کی سیڑھی ملی ، بحرِ عرفانِ حق ذاتِ والا بنی

ان کی تقلید رحمت کی ضامن رہی اندھا شیشہ بھی تابندگی ہوگیا


غوثِ اعظم امام التقی والنقیٰ جلوہء شانِ قدرت کا وہ آئینہ

جس پہ بھی عکس اس آئینے کا پڑا روشنی روشنی روشنی ہوگیا


سالہا سال کی ڈوبی بارات کو ایک لمحے میں ساحل عطا کردیا

کشتیِ نوح ترائی تھی نانا نے کل نا خدا آج سبطِ نبی ہوگیا


گلشنِ فاطمہ کے وہ شاداب گل وہ مسیحا نفس شاہِ عالی نسب

کھیل ہی کھیل میں مردے زندہ کیے قُم باذنی جو حکمِ قوی ہوگیا


قادریت پہ نظمی تجھے ناز ہے تیری برکاتیت کا یہ انداز ہے

نعت اور منقبت کا یہ اعجاز ہے تو سراسر قلم کا دھنی ہو گیا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

افق شفق میں ہے ظاہر وہی لہو اب تک

کون لا سکتا ہے دنیا میں مثالِ اہلِ بیت

غوث اعظم کی شوکت پہ لاکھوں سلام

جس نور سے روشن ہوئے یہ سب زمین و آسماں

مدینہ کی انگو ٹھی ہے نگینہ غوثِ اعظم کا

خواجہ جی دل میں مرے کیا گل کھلایا آپ نے

اجمیر چلو اجمیر چلو دربار لگا ہے خواجہ کا

خواجہء خواجگاں کی نظر ہوگئی

افتخارِ ولایت پہ لاکھوں سلام

قادری گھر کے نشاں تھے حضرت آلِ عبا