افتخارِ ولایت پہ لاکھوں سلام

افتخارِ ولایت پہ لاکھوں سلام

تاجدارِ شریعت پہ لاکھوں سلام


سارے اجمیر کے پانی جن کے مطیع

ان کے کوزے کی وسعت پہ لاکھوں سلام


اونٹ بیٹھے تھے راجا کے بیٹھے رہے

اس فقیری حکومت پہ لاکھوں سلام


شانتی آشتی جس کا پیغام ہے

خواجہ تیری کرامت پہ لاکھوں سلام


بج اُٹھی جوگی کے سر پہ تیری کھڑاؤں

خواجہ تیری کرامت پہ لاکھوں سلام


جس نے اسلام کو ایک نئی روح دی

مظہرِ قادریت پہ لاکھوں سلام


دینِ حق کے معیں خواجہ ہند الولی

ان کی نورانی تربت پہ لاکھوں سلام


منسلک جن کے روضہ سے جنت ہوئی

بابِ جنت کی شوکت پہ لاکھوں سلام


خواجہ کا سلسلہ قطبِ دیں نے دیا

میرِ صغریٰ کی ثروت پہ لاکھوں سلام


چشتیت قادریت کا سنگم بنا

مارہرہ تیری قسمت پہ لاکھوں سلام


خواجہ کے فیض سے نظمی پڑھتا رہے

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مدینہ کی انگو ٹھی ہے نگینہ غوثِ اعظم کا

غوثِ اعظم کی جس پر نظر پڑ گئی

خواجہ جی دل میں مرے کیا گل کھلایا آپ نے

اجمیر چلو اجمیر چلو دربار لگا ہے خواجہ کا

خواجہء خواجگاں کی نظر ہوگئی

قادری گھر کے نشاں تھے حضرت آلِ عبا

سنیوں کے مقتدا و پیشوا سید میاں

جاذبِ نورِ شریعت حضرتِ سید میاں

کیسا چمک رہا ہے سید میاں کا روضہ

ہم سنیوں کو عزت سید میاں نے دی ہے