ہجویر کی سرکار سا دیکھا نہیں کوئی

ہجویر کی سرکار سا دیکھا نہیں کوئی

داتا ہیں بہت آپ سا داتا نہیں کوئی


سرکار دو عالم کا دیا دیتے ہیں سب کو

لج پال بڑے دیکھے ہیں ان سا نہیں کوئی


بٹتے ہیں یہاں دولت عرفاں کے خزانے

نا کام تمنا کبھی لوٹا نہیں کوئی


کر مجھے یہ کرم والی اجمیر کا صدقہ

محروم ترے در سے تو جاتا نہیں کوئی


جو آتا ہے بھر بھر کے لیے جاتا ہے دامن

اس شان کا داتا کبھی دیکھا نہیں کوئی


دروازے تو اب بھی ہیں کھلے میرے سخی کے

پر خواجہ اجمیر سا آیا نہیں کوئی


داتا کے فقیروں کی بھی ہے شان نرالی

داتا کے فقیروں میں نکما نہیں کوئی


داتا تیرے سے منگتوں میں میرا نام بھی آئے

اب اور نیازی کی تمنا نہیں کوئی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جھکتے ہیں جہاں سبھی تیرا وہ آستاں

یا حسین ابن علی تیری شہادت کو سلام

یا علی مرتضی مولا مشکل کشا جس پر چشم کرم آپ کی ہو گئی

عاشق مصطفے شوق سے تو سدا گیت سرکار بطحا کے گاتا رہے

سارے ولی بھلی وبھلی میراں جیہا کوئی نہیں

شان کیا تیری خدا نے ہے بڑھائی خواجہ

ہو کرم کی نظر آئے ہیں تیرے در باوا گنج شکر باوا گنج شکر

یاد میں تیری جانِ جاں ہر کوئی اشکبار ہے

یا حسین ابنِ حیدر سخی سوہنیاں تیری جرات توں سو سو سلام آکھناں

کہناں لفظاں نال بیان کراں سر سید دے جو بیتی اے