حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

ولایت ناز کرتی ہے رسالت ناز کرتی ہے


کٹے بازو تو مشکیزہ اُٹھایا جس نے دانتوں سے

سخی عباسؑ کی جُرات پر ہمت ناز کرتی ہے


ہزاروں اشقیا کے جو نہ وہ نرغے میں گھبرایا

علی اکبر ؑ کی جُرات پر شجاعت ناز کرتی ہے


سنانِ نوک پر جس نے تلاوت کی ہے قرآن کی

اسی کربل کے قاری کی تلاوت ناز کرتی ہے


جنہوں نے دین کی خاطر گلے کر بل میں کٹوائے

تو ایسے سب شہیدوں پر شہادت ناز کرتی ہے


کیا تیغوں کی چھاؤں میں جو سجدہ تو کربل میں

تیرے اُس ایک سجدے پر عبادت ناز کرتی ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کس کا ہے یہ مزارِ لاثانی

اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظمؒ

اےحسینؑ ابنِ علی ؑ نورِ نگاہِ مصطفیٰﷺ

بَدہ دستِ یقیں اے دِل بدستِ شاہِ جیلانی

غوثِ الاعظم شاہِ جیلاں منجدھارمیں نیا ہے

جو وی آ کے سیّدہ دے در تے بہہ گیا

کربلا والے ہمیں در سے رِدا دیتے ہیں

میں نہیں مانگتا زمانے سے

ملکہء کونین فاطمہ

میراں شاہِ جیلانی پیر