کیسے کاٹوں رَتیاں صابر

کیسے کاٹوں رَتیاں صابر

تارے ِگنت ہوں سیاں صابر


مورے کرجوا ہوک اُٹھت ہے

مو کو لگالے چھتیاں صابر


توری صورتیا پیاری پیاری

اچھی اچھی بتیاں صابر


چیری کو اپنے چرنوں لگالے

میں پروں تورے پیاں صابر


ڈولے نیا موری بھنور میں

بلما پکڑے بیاں صابر


چھتیاں لاگن کیسے کہوں میں

تم ہو اُونچے اٹریاں صابر


تورے دُوارے سیس نواؤں

تیری لے لوں بَلیّاں صابر


سپنے ہی میں دَرشن دِکھلا دو

مو کو مورے گسیاں صابر


تن من دَھن سب تو پہ وارے

نوریؔ مورے سیاں صابر

شاعر کا نام :- مفتی مصطفٰی رضا خان

کتاب کا نام :- سامانِ بخشش

دیگر کلام

پیار سے تم کو فرشتوں نے جگایا ہوگا

اس پر کھل جائے ابھی تیغ علی کا جوہر

موسم گل ہے بہاروں کی نگہبانی ہے

ترا جلوہ نورِ خدا غوثِ اعظم

تجلیٔ نورِ ِقدَم غوثِ اعظم

کھلا میرے دِل کی کلی غوثِ اعظم

بغداد بلاؤ غوثِ پاک

ترے در پہ آؤں امامِ غزالی

دُختر مصطفی، سیّدہ فاطمہ

دم دما دم دَست گیر