لختِ جگر ہے سب سے چہیتی ہے فاطمہ

لختِ جگر ہے سب سے چہیتی ہے فاطمہ

میرے نبی کی لاڈلی بیٹی ہے فاطمہ


عفت کرے ہے آپ کی تقدیس کا طواف

عصمت کنیز آپ کے در کی ہے فاطمہ


کرتے تھے جس کا خود مِرے آقا بھی احترام

کتنی بلند عظمتوں والی ہے فاطمہ


سرکار کے لیے بھی ہے ایذا کا وہ سبب

جو شے اذیت آپ کو دیتی ہے فاطمہ


جس کے بدن پہ چادرِ تطہیر کا غلاف

آقائے دو جہاں کی وہ بیٹی ہے فاطمہ


دلوائیے گا حشر میں بابا حضور سے

جنت ہمیں بھی عرض ہماری ہے فاطمہ


گرچہ شفیقؔ عاصی و کمتر ہے بے عمل

نسبت تمہاری آل کی کافی ہے فاطمہ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

خورشیدِ شجاعت کی کرن ہے مرا مختار

کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے

نہیں زبان میں طاقت خدیجتہ الکبری

عظمتوں کا نشاں سیدہ عائشہ

نہ خوف ہے نہ کوئی اضطراب مولا علی

جب سے لبوں پہ نام جنابِ حسن کا ہے

لکھوں تو کیسے لکھوں میں مدحت تری حسین

خون آلود تن حسین کا ہے

قلت کا کچھ گلہ ہے نہ شکوہ کمی کا ہے

وفا پرستوں میں ننھا پسر حسین کا ہے