میں ہوں سائل میں ہوں منگتا

میں ہوں سائل میں ہوں منگتا

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


ہاتھ بڑھا کر ڈال دو ٹکڑا

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


جو بھی سائل آجاتا ہے

من کی مُرادیں پا جاتا ہے


میں نے بھی دامن ہے پَسارا

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


سلطانِ کونَین کا صَدقہ

مولیٰ علی حَسنَین کا صدقہ


صدقہ خاتونِ جنَّت کا

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


مجھ کو عشقِ رسول عطا ہو

خواجہ نَظرِ کرم سے بنادو


شاہِ مدینہ کا دیوانہ

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


رب کی عِبادت کی دُشواری

اور گناہوں کی بیماری


دونوں آفتیں دُور ہوں خواجہ

یاخواجہ مِری جھولی بھردو


دے دو تم عطارؔ کو خواجہ

سنّت کی خدمت کا جذبہ


ہرسُو دیں کا بجا دے ڈنکا

یاخواجہ مِری جھولی بھردو

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

عاشقِ مصطَفٰے ضِیاءُ الدین

کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

گیارھوںشریف کے نعرے

مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم

مَظْہَرِعظمتِ غفّار ہیں غوثِ اعظم

مصطَفٰے کا وہ لاڈلا پیارا

ملی تقدیر سے مجھ کو صَحابہ کی ثناخوانی

مفتیِ اعظم بڑی سرکار ہے

نِقاب اپنے رُخ سے اٹھا غوثِ اعظم

نظارہ ہو دربار کا غوثِ اعظم