مصطَفٰے کا وہ لاڈلا پیارا

مصطَفٰے کا وہ لاڈلا پیارا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


غوث اعظم کی آنکھ کا تارا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


سُنّیوں کے دلوں میں جس نے تھی

شمعِ عشقِ رسول روشن کی


وہ حبیبِ خدا کا دیوانہ

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


اللہ اللہ تَبَحُّرِعِلمی

اب بھی باقی ہے خدمتِ قَلمی


اہلِ سنّت کا ہے جو سرمایہ

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


علم و عِرفاں کا جو کہ ساگَر تھا

خیر سے حافِظہ قَوی تر تھا


حق پہ مَبنی تھا جس کا ہر فتویٰ

واہ کیا بات اعلی ٰحضرت کی


اس کی ہستی میں تھا عمل جَوہر

سنّتِ مصطَفٰے کا وہ پیکر


عالِمِ دین، صاحبِ تقویٰ

واہ کیا بات اعلی ٰحضرت کی


جس نے دیکھا انہیں عقیدت سے

قلب کی آنکھ سے مَحبَّت سے


مرحبا مرحبا پکار اٹّھا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


سنَّتوں کو جِلادیا جس نے

دیں کا ڈنکا بجادیا جس نے


وہ مُجدِّد ہے دین و ملّت کا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


جو ہے اللہ کا ولی بے شک

عاشقِ صادِقِ نبی بے شک


غوثِ اعظم کا جو ہے متوالا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


جس نے اِحقاقِ حق کیا کُھل کر

رَدِّ باطل کیا سدا کُھل کر


جو کسی سے کبھی نہ گھبرایا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


سن لو کِلکِ رضا ہے وہ خنجر

آج بھی جس سے لرزاں اہلِ شَر


بول بالا ہے اہلِ سنّت کا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


پھر بریلی شریف جاؤں میں

بَرکتیں مُرشِدی کی پاؤں میں


کرلوں روضے کا خوب نَظّارہ

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی


مولا بَہرِ ’’حدائقِ بخشش‘‘

بخش عطّارؔ کو بِلا پُرسِش


خُلْد میں کہتا کہتا جائے گا

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت ک

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

گیارھوںشریف کے نعرے

مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم

مَظْہَرِعظمتِ غفّار ہیں غوثِ اعظم

میں ہوں سائل میں ہوں منگتا

ملی تقدیر سے مجھ کو صَحابہ کی ثناخوانی

مفتیِ اعظم بڑی سرکار ہے

نِقاب اپنے رُخ سے اٹھا غوثِ اعظم

نظارہ ہو دربار کا غوثِ اعظم

ہو بغداد کا پھر سفر غوثِ اعظم