مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی

مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی

سدا قائم رہے یارب یہ قُربت غوثِ اعظم کی


پُکارا جب بھی یا میراں تو مشکل ٹل گئی میری

رہی مجھ پر ہمیشہ ہی یہ شفقت غوثِ اعظم کی


غلامی میرِ میراں کی سکونِ قلب دیتی ہے

لحد میں آسرا دے گی یہ نسبت غوثِ اعظم کی


ہمیشہ سے بھکارن ہوں شہِ بغداد کے در کی

مری جھولی کو بھرتی ہے سخاوت غوثِ اعظم کی


زمانے بھر کے ولیوں سے ہے رُتبہ آپ کا بالا

ولی ہیں مقتدی سارے امامت غوثِ اعظم کی


نبی کی آل کے گوہر ہیں اور محبوبِ سبحانی

ولی سب جانتے ہیں یہ حقیقت غوثِ اعظم کی


خزانے آگئے دنیا و دیں کے میرے دامن میں

ملی ہے ناز کو ایسی محبت غوثِ اعظم کی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی

سرکارِ دو جہاں کا نواسہ حسین ہے

میراں غوث قطب ابدال پیر زمانے دے

نصیب سوئے ہوئے جگاؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل

قدم کی جا جبیں رکھ کر جو اس کوچہ میں آئے گا

ہم وسیلے کے قائل ہیں سارے

نگاہِ لطف سوئے خادمانِ اولیاء گاہے