نام ہے بوبکر پیارا اور لقب صدیق ہے

نام ہے بوبکر پیارا اور لقب صدیق ہے

عاشقانِ مصطفیٰ کی تاب و تب صدیق ہے


چھوڑ دی جائے امامت آگئے جب مصطفیٰ

بہرِ شاہِ دیں سراپائے ادب صدیق ہے


وہ سہولت کار خدمت کے لئے ہے مستعد

میرے آقا کے لئے وجہِ طرب صدیق ہے


بے دھڑک سوئے رہے سرکار غارِ ثور میں

مصطفیٰ کی اس تسلی کا سبب صدیق ہے


سانپ کا ڈسنا بھی بے چون و چرا سہتا رہا

جان کی پروا نہیں عاشق عجب صدیق ہے


قبر ہو یا حشر ہو غزوات ہوں یا امن ہو

ہر گھڑی ہر دم رفیقِ روز و شب صدیق ہے


طالبِ شاہِ زمن ہیں دو جہاں ناعت مگر

سیدِ ابرار کے دل کی طلب صدیق ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

سُنے کون قصّہء دردِ دل ، مِرا غم گُسار چلا گیا

گھرانہ ہے یہ اُن کا ، یہ علی کے گھر کی چادر ہے

ضیاءُ الاولیا ہے آپ کی سرکار بابُو جیؒ!

شعر گوئی میں جُدا ہے طرزِ اظہارِ فریدؒ

از بزمِ فقر صدرِ طریقت شِعار رفت

امر مولا علی ہے

نبی کا رازداں مولا علی ہے

قلزمِ تقدیس کی گوہر صفیہ سیدہ

ہوا ہے آپ کے در پر قیام یا زہرا

اِک رفیقِ با وفا صدّیق ہیں ، صدّیق ہیں