وادی رضا کی کوہ ہمالیہ رضا کا ہے

وادی رضا کی کوہ ہمالیہ رضا کا ہے

جس سمت دیکھئے وہ علاقہ رضا کا ہے


جلوہ ہے نور ہے وہ سراپا رضا کا ہے

تصویر سنیت ہے کی چہرہ رضا کا ہے


جو اس نے لکھ دیا ہے سند ہے وہ دین میں

اہل قلم کی آبرو نقطہ رضا کا ہے


کس کی مجال ہے جو نظر بھی ملا سکے

دربار مصطفی میں ٹھکانہ رضا کا ہے


اگلوں نے تو لکھا بہت علم دین پر

جو کچھ ہے اس صدی میں وہ رضا کا ہے


دستار آ رہی ہے زمین پر جو سر اٹھے

کتنا بلند آج پھریرا رضا کا ہے


اس دور پر فتن میں نظر خوش عقیدگی

سرکار کا کرم ہے کہ وسیلہ رضا کا ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

گدا نواز بڑا ہے تمہارا گھر خواجہ

میرے حسین تجھے سلام

تیرا نام خواجہ معین الدین

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے

جھکتے ہیں جہاں سبھی تیرا وہ آستاں

یا حسین ابن علی تیری شہادت کو سلام

یا علی مرتضی مولا مشکل کشا جس پر چشم کرم آپ کی ہو گئی

عاشق مصطفے شوق سے تو سدا گیت سرکار بطحا کے گاتا رہے

سارے ولی بھلی وبھلی میراں جیہا کوئی نہیں