یہ کعبہ سے ندا آئی، اِدھر دیکھو ولی آیا

یہ کعبہ سے ندا آئی، اِدھر دیکھو ولی آیا

ہوا چرچا زمانے میں ، علیؓ آیا ، علیؓ آیا


جو اُس دم بھی نمازی تھا،نہ تھا حکمِ نماز اُترا

جو دیکھا اُس علیؓ کو تو ، شعورِ بندگی آیا


مہاجر اور انصاری بنے بھائی سبھی باہم

مگر تُجھ کو مبارک ہو کہ تُو بن کر اخی آیا


بڑا تھا زعم مرحب کو، نہیں کوئی شجیع ایسا

مچی تھی کھلبلی ہر سُو ، مُقابل جب علیؓ آیا


رسائی علمِ سرور ﷺ تک درِ حیدرؓ سے ممکن ہے

سو اُس در سے جو گزرا ہے اُسے علمِ نبی ﷺ آیا


جسے ناقابلِ تسخیر سمجھے تھےمکیں اُس کے

وہ خیبر بھی لرزتا تھا کہ ڈھانے کو علیؓ آیا


ہوا محبوب ہر اِک کا ، کہا جس نے علیؓ مولا

وہی رُسوا ہوا ہر جا ، مُقابل جو شقی آیا


کہ اولادِ علیؓ نے ہی صنم توڑے زمانے کے

بتوں کو توڑنے پہلے ،نبیﷺ آئے علیؓ آیا


زمینِ ہند پر گاڑے جو پنجے کُفر نے ہر سُو

ہلانے اُن کی بنیادیں ، یہاں ہندُ الولی آیا


یہاں فتنہ کیا برپا جو مرزا قادیانی نے

تو کرنے اُس کی سرکُوبی مرا مہرِ علی آیا


لکھی ماہِ رجب کی تیرہویں تاریخ ہے دل پر

جلیل ، اِس روز دنیا میں ، مرا پیارا علیؓ آیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

ضو فشاں ضو بار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی

حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف

میرے نبی کا راج دلارا علی علی

اسلام ! تری شان، مرا مولا علی ہے

راحتِ خیرالورا خاتونِ جنت آپ ہیں

افق پہ شام کا منظر لہو لہو کیوں ہے

اتنا عظیم اور کوئی سانحہ نہیں

خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی

روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین