عالماں را نیست ہر گز ایں خبر
مجرماں را عافیت از چشمِ تر
ترجمہ عا لموں کو اس بات کی خبر نہیں کہ گناہ کرنے والوں کی عافیت کا سبب چشمِ تر ہے ۔
عاشقاں را ، اشک سرمایہ بود
روزِ محشر ایں چنیں سایہ بود
ترجمہ : آنسو تو عاشقوں کے لیے سرمایہ ہوتے ہیں اور یہی آنسو محشر میں ان کے لیے رحمت کا سایہ ہو جاتے ہیں ۔
روئے رحمت ہست سوئے مجرماں
از طفیل قطرۂ اشکِ رواں
ترجمہ: بہنے والے آنسو ؤں کے طفیل رحمت خدا وندی کا رُخ گناہ گاروں اور مجرموں کی طرف ہو جاتا ہے
سجدۂ با چشم نم درِ التجا
می کند از بندگاں ، راضی خدا
ترجمہ: گر سجدہ ایسا کیا جائے کہ آنکھ نم ہو جائے تو ایسا سجدہ خدا وند قدوس کو اپنے بندوں سے راضی کرادیتا ہے ۔
دل کار خوں چکانی ؤ غم کارِ گریہ ساز
بہر نمازِ عشق و برائے وضو کنم
ترجمہ : نمازِ عشق کچھ اور ہے اور اس کا وضو کچھ اور ہے ، میں اپنی نمازِ عشق اس طرح ادا کرتا ہوں کہ دل میرا خون ٹپکا تا ہے اور غم میرے وضو کے لیے آنسو مہیا کرتا ہے ۔
سر مایہ اشک رواں ، سایہ کند بر عاصیاں
من زاں سبب در نیم شب ، یا سیّدی ، گر یہ کنم
ترجمہ: بہنے والے عشقِ نبی میں جو آنسو ہیں وہ عاشقوں کا سر مایہ ہیں اور یہی عاصیوں کے سر پر سایہ فگن ہو جاتے ہیں
یا سیّدی ! میں اسی سبب سے آدھی رات کو اُٹھ کر گر یہ و زاری کرتا ہوں ۔
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب