دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

دائم رہے شعار ہمارا جو آج ہے


جا کر درِ رسولؐ پہ دامن پساریے

کوئے نبیؐ میں جود و عطا کا رواج ہے


توصیفِ مصطفیؐ ہے مرا مقصدِ حیات

توصیفِ مصطفیؐ ہی مرا کام کاج ہے


نعلینِ پاک سر پہ سجائوں تو یہ کہوں

نعلینِ پاک شاہیء عالم کا تاج ہے


دربارِ شاہِ کون و مکاںؐ پر ظہورِ نور

لطف و کرم کا کتنا حسیں امتزاج ہے


در در کی ٹھوکروں سے بچاتا ہے سائلو !

سنگِ درِ رسولؐ کا ایسا مزاج ہے


مجھ کو بروزِحشر خدارا سنبھالیے

اب آپؐ ہی کے ہاتھ میں عاصی کی لاج ہے


ہم ہیں مریضِ فرقتِ سرکارِ دوجہاںؐ

سرکارؐ کی گلی میں ہمارا علاج ہے


اشفاقؔ اس زمین سے تا اوجِ لامکاں

اللہ کی عطا سے محمدؐ کا راج ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

حبِ نبیؐ اگر ترے سینے میں نہیں ہے

یاد آتے ہیں مدینے کے اُجالے مجھ کو

چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

چمن چمن ہے بہار تجھؐ سے

ایمان کو ثبات ہے ذاتِ رسولؐ سے

جس نے اے سرورِ عالمؐ تراؐ اکرام کیا

دربارِ نبیؐ سایہء رحمت بھی رِدا بھی

مقتضائے قلب و جاں حضورؐ ہیں

روشن ہوئے ہیں داغ دلِ داغدار کے

کہو یانبیؐ بڑی شان سے