دو جہاں میں حکومت ہے

دو جہاں میں حکومت ہے ان کی جو بھی ہے وہ حبیبِ خدا کا

چاہتے ہو رضا گر خدا کی ذکر کرتے رہو مصطفےٰ کا


فرش پہ دھوم صلِّ علیٰ کی

عرش پہ ہے صدا مرحبا کی


چار سُو روشنی مصطفےٰ کی

نور ہے سرورِ انبیاء کا


وہ بلائیں شجر چل کے آئے

چاند سورج بھی سر نہ اٹھائے


بادشاہ کو نہ خاطر میں لائے

ہے یہ رتبہ نبی کے گدا کا


غمزدو! بے کسو! بے نواؤ

آؤ سرکار کے در پہ آؤ


لو شفاعت کی خیرات پاؤ

بابِ رحمت کھلا ہے دعا کا


لکھا جس نے قصیدہ بُردہ

شرف بوصیریؒ کو ہے ملا کیا


دید آقا کی چادر کا تحفہ

یہ صلہ ہے نبی کی ثنا کا


ابرِ رحمت برسنے لگا ہے

دل عجب کیف میں مبتلا ہے


جب ظہوریؔ خیال آگیا ہے

سبز گنبد کی نُوری فضا کا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

ذکرِ احمد اپنی عادت کیجئے

جسے ان کے در کی گدائی ملی ہے

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری

بڑی اُمید ہے سرکارﷺ قدموں میں بُلائیں گے

بَکارِ خَویْش حَیرانَم اَغِثْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللہ

رشکِ قمر ہُوں رنگ رُخِ آفتاب ہُوں

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ