مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

مرا بختِ رسا ہے اور میں ہوں


تصور میں سنہری جالیاں ہیں

عطائے مصطفی ہے اور میں ہوں


پرِ روح االامیں لگ جائیں مجھ کو

بلاوا آپ کا ہے اور میںہوں


جھکا ہے سر نبی کے آستاںپر

یہی صبح و مسا ہے اور میں ہوں


عبادت ہی عبادت ہو رہی ہے

شہِ دیںکی ثنا ہے اور میں ہوں


مجھے معراج حاصل ہو رہی ہے

نبی کا نقشِ پا ہے اور میں ہوں


چمک اٹھی ہے قسمت میری آصف

کرم سرکار کاہے اور میں ہوں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

مرے سرکار کا دربارِ پُر انوار کیا کہنا

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

بخشی گئی جو نعمتِ مدح و ثنا مجھے

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

ذکرِ احمد اپنی عادت کیجئے

جسے ان کے در کی گدائی ملی ہے

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

دو جہاں میں حکومت ہے