ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

سب کے مشکل کُشا مدینے میں


خوش نصیبوں نے جا کے دیکھی ہے

نور کی اِنتہا مدینے میں


رات دن ہر گھڑی برستا ہے

ابرِ جودوعطا مدینے میں


وقت آئے کہ جا کے میں بھی کروں

اُن کی مدح و ثنا مدینے میں


اُن کے کوچے میں جا کے رہتے ہیں

شاہ بن کر گدا مدینے میں


حاصلِ زندگی ہے یہ ارماں

ہو مرا خاتمہ مدینے میں


کاش!مل جائے مجھ کو بھی آصف

بہرِ مدفن جگہ مدینے میں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

اپنی قسمت کو اَوج پر دیکھا

کس قدر سرکار کی ہے پیاری پیاری گفتگو

دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے

کتنے عالی شان ہوئے

مرے سرکار کا دربارِ پُر انوار کیا کہنا

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

بخشی گئی جو نعمتِ مدح و ثنا مجھے

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں