دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے

دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے

یہ مہرِ حرا سے اُجالا ہُوا ہے


گدا پر کرم ان کا ایسا ہوا ہے

نہ سہما کبھی اور نہ تنہا ہوا ہے


برستی ہے رب کی سدا اُس پہ رحمت

درِ مصطفی جس نے تھاما ہُوا ہے


نہ بھائے گا اُن کو کوئی اور منظر

مدینہ جن آنکھوں نے دیکھا ہُوا ہے


نظر پڑ گئی جس پہ میرے نبی کی

کہیں پہ بھی پھر وہ نہ رُسوا ہُوا ہے


اسے یہ زمانہ گرائے گا کیسے؟

جسے مصطفی نے سنبھالا ہُوا ہے


بکھیرے گا کیسے کوئی ہم کو آصف

محبت نے اُن کی سمیٹا ہُوا ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

کیوں خدا کی نہ ہو اُس پہ رحمت سدا

!دوجہاں میں مصطفی سا کون ہے؟ کوئی نہیں

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

اپنی قسمت کو اَوج پر دیکھا

کس قدر سرکار کی ہے پیاری پیاری گفتگو

کتنے عالی شان ہوئے

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

مرے سرکار کا دربارِ پُر انوار کیا کہنا

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی