نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

خود خدا مدحت کرے سرکار کی


اُس پہ بارش کیوںنہ ہو انوار کی

ہو گئی جس پر نظر سرکار کی


کب ہے خواہش درہم و دینار کی؟

بھیک بس مل جائے اُن کی پیار کی


ذرۂ خاکِ شفا کے سامنے

کیا ہے وقعت لعل کے انبار کی؟


خارِ طیبہ ہے مرے پیشِ نظر

بات کیا چھیڑوں گل و گلزار کی؟


ہوں حبیبِ پاک کے در کا گدا

کیا یہ خوش بختی نہیں نادار کی؟


ہے یقیں حاصل مجھے ہو جائے گی!

دید اُن کے گنبد و مینار کی


اُن کے کوچے میں ملے دو گززمیں

التجا ہے بیکس و ناچار کی


ہیں شفیع المذنبیں آقا مِرے

کیوں بھلا ہو فکر مجھ کو نار کی


ہو کرم آصف پہ بھی شاہِ امم!

بھیک کر دیجئے عطا دیدار کی

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے

کتنے عالی شان ہوئے

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

مرے سرکار کا دربارِ پُر انوار کیا کہنا

کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

بخشی گئی جو نعمتِ مدح و ثنا مجھے

مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

ذکرِ احمد اپنی عادت کیجئے

جسے ان کے در کی گدائی ملی ہے