فہم و ادراک سے ماورا شان ہے

فہم و ادراک سے ماورا شان ہے

میرا آقاؐ تو نبیوں کا سلطان ہے


مثل سے ما ورا حسن تیرا شہا

خُلق تیرا تو سارا ہی قرآن ہے


سرورِ دو جہاں یہ محبت ترِی

جزوِ ایماں نہیں عینِ ایمان ہے


جانتا ہے تجھے سارا عالم مگر

جس نے مانا تجھے وہ مسلمان ہے


تیری ناموس پر اے شہِ انبیاءؐ

میرا تن میرا دھن سارا قربان ہے


میرے ملجا و ماوٰی !کرم کیجئے

غمزدہ اُمّتی تیرا ہلکان ہے


سبز گنبد کے صدقے ہرا کر اسے

میرا قلبِ حزیں دشتِ ویران ہے


قابَ قوسین و ادنیٰ میں اُمّت کا غم

عاصیوں پر یہ آقاؐ کا احسان ہے


بس حقیقت میں عارف وہی ہے جلیل

جس کو پیارے محمدؐ کی پہچان ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

دامانِ کرم کے جو سہارے نہیں ہوتے

خُلقِ رسولؐ سے اگر اُمّت کو آگہی رہے

محمدؐ کی نعتیں سناتے گزاری

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

دیکھ لوں جا کر مدینہ پاک کو

ان کے چہرے کی تجلّی سے

سدا ممنونِ احساں ہوں کہ

خوشا ان کی محبت ہے بسی

جنہیں ان کے در سے اجازت ملی ہے